سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسلمان عورتوں کو سندور لگانا یعنی مانگ بھرنا کیسا ہے؟
المستفتی: محمد توصیف رضا
پیلی بھیت یوپی
جواب
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مسلمان عورتوں کو سندور لگانا یعنی مانگ بھرنا حرام ہے اس لئے کہ یہ ہندو قوم کا شعار ہے
ہندو عورتیں مختلف رسومات کی ادائیگی کے وقت سندور لگاتی ہیں. اور حدیث شریف میں ہے
من تشبه بقوم فھو منھم
جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انھیں میں سے ہے
(سنن أبي داؤد کتاب اللباس باب في لبس الشهرة ج ٢ ص ٥٥٩)
فتاویٰ فقیہ ملت'' میں ہے
سندور یا اس کی مثل کوئی دوسرا رنگ عورتوں کو مانگ میں لگانا حرام ہے
حضور صدر الشريعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں. سندور لگانا مثلہ میں داخل اور حرام ہے نیز اس کا جرم پانی بہنے سے مانع ہوگا جس سے غسل نہیں اترے گا
(فتاویٰ امجدیہ ج ٤ ص ٦٠)
ماخوذ از فتاویٰ فقیہ ملت ج ٢ باب الزینۃ ص ٣٤٩
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
فقیر محمد انعام الحق قادری عفی عنہ
مراد آباد یوپی انڈیا
0 تبصرے
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ